ڈاکٹر محمد نجیب قاسمی

عمل کی قبولیت کی جو علامتیں علمائے کرام نے قرآن وحدیث کی روشنی میں تحریر فرمائی ہیں،ان میں سے ایک اہم علامت عمل صالح کے بعد دیگر اعمال صالحہ کی توفیق اور دوسری علامت اطاعت کے بعد نافرمانی کی طرف عدم رجوع ہے۔ نیز ایک اہم علامت نیک عمل پر قائم رہنا ہے۔

 حضور اکرم ﷺ کا ارشاد ہے :

اللہ تعالیٰ کو محبوب عمل وہ ہے جس میں مداومت یعنی پابندی ہو، خواہ مقدار میں کم ہی کیوں نہ ہو۔ (بخاری ومسلم)۔

 ماہِ رمضان کے ختم ہونے کے بعد بھی ہمیں برائیوں سے اجتناب اور نیک اعمال کا سلسلہ باقی رکھنا چاہئے کیونکہ اسی میں ہماری دونوں جہاں کی کامیابی وکامرانی مضمر ہے۔ چند اعمال تحریر کررہا ہوں، دیگر اعمال صالحہ کے ساتھ ان کا بھی خاص اہتمام رکھیں۔

ماہ شوال کے6 روزے:

شکریہ شیخ، اب آئندہ سال ملیں گے

حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے ارشاد فرمایا :

 جس نے رمضان کے روزے رکھے پھر اُس کے بعد 6دن شوال کے روزے رکھے تو وہ ایسا ہے گویا اُس نے سال بھر روزے رکھے۔ (مسلم)

فرض نماز کی پابندی:

نماز ‘ ایمان کے بعد دین اسلام کا سب سے اہم اور بنادی رکن ہے جس کی ادائےگی ہر عاقل وبالغ مسلمان پر فرض ہے لیکن انتہائی تشویش وفکر کی بات ہے کہ مسلمانوں کی اچھی خاصی تعداد اِس اہم فریضہ سے بے پرواہ ہے۔ رمضان کے مبارک ماہ میں تو نماز کا اہتمام کرلیتے ہیں مگر رمضان کے بعد پھر کوتاہی اور سستی کرنے لگتے ہیں حالانکہ قرآن وحدیث میں اِس فریضہ کی بہت زیادہ اہمیت اور تاکید وارد ہوئی ہے۔

اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:

یقینا نماز مومنوں پر مقررہ وقتوں پر فرض ہے۔(النساء103) ۔

 دن رات میں کل 17رکعتیں ہر مسلمان مرد وعورت پر فرض ہیں۔ فجر کی2رکعت، ظہر کی 4 رکعت، عصر کی 4 رکعت، مغرب کی3 رکعت اور عشاءکی 4 رکعت۔

 حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:

قیامت کے دن آدمی کے اعمال میں سب سے پہلے فرض نماز کا حساب لیا جائے گا، اگر نماز درست ہوئی تو وہ کامیاب وکامران ہوگا اور اگر نماز درست نہ ہوئی تو وہ ناکام اور خسارہ میں ہوگا۔(ترمذی، ابن ماجہ، نسائی، ابوداود ، مسند احمد)۔

نمار وتر کی پابندی:

جو شخص دن رات میں 12 رکعتیں پڑھے گا اُس کے لئے جنت میں گھر بنایا جائے گا

رسول اللہﷺنے ارشاد فرمایا:

 یقینا اللہ تعالیٰ نے تم پر ایک ایسی نماز کا اضافہ کیا ہے جو تمہارے لئے سرخ اونٹوں سے بھی بہتر ہے اور وہ وتر کی نماز ہے جس کا وقت عشاءکی نماز سے طلوعِ فجر تک ہے۔ (ابن ماجہ، ترمذی، ابوداود) ۔

سنن موکدہ کا اہتمام:

حضرت ام حبیبہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انھوں نے رسول اللہ ﷺکو فرماتے ہوئے سنا:

جس شخص نے دن اور رات میں 12رکعتیں (فرض کے علاوہ) پڑھیں، اُس کے لئے جنت میں ایک گھر بنادیا گیا۔“(مسلم)

 ترمذی میں یہ حدےث وضاحت کے ساتھ وارد ہوئی ہے۔ حضرت ام حبیبہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا:جو شخص دن رات میں مندرجہ ذیل 12رکعتیں پڑھے گا اُس کے لئے جنت میں گھر بنایاجائے گا: چارظہر سے پہلے،دو ظہر کے بعد،دو مغرب کے بعد،دو عشاءکے بعد اور دو فجر سے پہلے۔

قرآن کی تلاوت کا اہتمام:

تلاوتِ قرآن کا روزانہ اہتمام کریں خواہ مقدار میں کم ہی کیوں نہ ہو۔ علمائے کرام کی سرپرستی میں قرآن کریم کو سمجھ کر پڑھنے کی کوشش کریں۔ قرآن کریم میں وارد احکام ومسائل کو سمجھ کر اُن پر عمل کریں اور دوسروں کو پہنچائیں۔ یہ میری ، آپ کی اور ہر شخص کی ذمہ داری ہے۔

حلال رزق پر اکتفا:

حرام رزق کے تمام وسائل سے بچ کر صرف حلال رزق پر اکتفا کریں خواہ مقدار میں بظاہر کم ہی کیوں نہ ہو کیونکہ نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ کل قیامت کے دن کسی انسان کا قدم اللہ تعالیٰ کے سامنے سے ہٹ نہیں سکتا یہاں تک کہ وہ 5 سوالوں کے جواب دےدے۔ ان میں سے دوسوال مال کے متعلق ہیں کہ مال کہاں سے کمایا اور کہاں خرچ کیا؟

بچوں کی دینی تعلیم وتربیت:

ہماری یہ کوشش وفکر ہونی چاہئے کہ ہماری اولاد اہم وضروری مسائل شرعیہ سے واقف ہوکر دنیاوی زندگی گزارے اور اخروی امتحان میں کامیاب ہوجائے کیونکہ اخروی امتحان میں ناکامی کی صورت میں دردناک عذاب ہے، جسکی تلافی مرنے کے بعد ممکن نہیں۔ مرنے کے بعد آنسو کے سمندر بلکہ خون کے آنسو بہانے سے بھی کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔

 انٹرنیٹ کے غلط استعمال سے دوری:

معاشرہ کی بے شمار برائیاں ٹی وی اور انٹرنیٹ کے غلط استعمال سے پھیل رہی ہیں، لہذا فحش وعریانیت وبے حیائی کے پروگرام دیکھنے سے اپنے آپ کو بھی دور رکھیں اور اپنی اولاد وگھر والوں کی خاص نگرانی رکھیں تاکہ یہ جدید وسائل آپ کے ماتحتوں کی آخرت میں ناکامی کا سبب نہ بنیں۔