حضرت امام مسلم روایت کرتے ہیں کہ نبی کریمﷺ ام المومنین حضرت عائشہ ؓ سے ارشاد فرماتے ہیں:

 عائشہ! تمہاری خوشی و مسرت اور غم و غصہ اور ناراضگی کا مجھے علم ہوجاتا ہے۔

مجھے اندازہ ہوجاتا ہے کہ تم مجھ سے خوش ہو یا ناراض۔

حضرت عائشہ ؓ نے فرمایا: اے اللہ کے نبیﷺ وہ کس طرح ؟۔

آپ ﷺ نے فرمایا :

جب تم مجھ سے خوش ہوتی ہو تو قسم کھاتے وقت: ربِ محمد(ﷺ)کہتی ہو ( یعنی مجھے ربِ محمد کی قسم) اور جب ناراض ہوتی ہو تو ربِ ابراہیم (یعنی مجھے ربِ ابراہیم کی قسم) کہتی ہو۔ (صحیح مسلم)

ایک مرتبہ نبی رحمتﷺ نے حضرت عائشہ صدیقہؓ سے فرمایا :

جس طرح ابی زرع، ام زرع سے پیار و محبت کرتے ہیں اسی طرح میں بھی تم سے محبت کرتا ہوں ۔

حضرت عائشہ صدیقہؓ نے فرمایا :

اے اللہ کے نبیﷺ میرے ماں باپ آپﷺ پر قربان۔ آپﷺ میری نگاہ میں ام زرع کےلئے ابوزرع سے زیادہ محبوب و عزیز ہیں۔

اس حدیث کو امام بخاری نے روایت کیا ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ شوہر کو بیوی کے سامنے محبت اور و فاداری کا اظہار کرنا چاہئے اور اسے پیار بھرے لہجے سے پکارنا چاہئے۔

آپﷺ حضرت عائشہ صدیقہؓ کو ”عائشہؓ “ کی بجائے پیار سے ”عائش“ کہہ کر بلاتے اور فرماتے:

اے عائشؓ! حضرت جبرئیل امین تمہیں سلام کہہ رہے ہیں۔

بسا اوقات آپﷺ انہیں حمیراء کہہ کر متوجہ فرماتے تھے۔ ( متفق علیہ)

حمیراء، حمراء کا مخفف ہے۔ مراد گوری رنگت ہے۔

آپﷺ اپنی ازواج کے ساتھ کھانا تناول فرماتے۔ حضرت عائشہ صدیقہؓ فرماتی ہیں کہ میں اور آپﷺ ایک ساتھ کھانا تناول کرتے، جس پیالے میں، میں پانی نوش کرتی اسی پیالہ میں پانی آپﷺ کو پیش کردیتی، آپﷺ پیار سے اسی جگہ سے پانی نوش فرماتے جس جگہ میرے ہونٹ لگے ہوتے۔ اسی طرح ہڈیوں کو اسی جگہ سے چوستے جس جگہ سے میرا منہ لگا ہوتا۔ (صحیح مسلم )

حضرت عائشہ صدیقہؓ فرماتی ہیں کہ جب آپﷺ دولت کدہ پر تشریف فرما ہوتے تو میں آپﷺ کے سر میں کنگھی کرتی تھی حالانکہ میں مخصوص ایام سے گزررہی ہوتی تھی لیکن آپﷺ میرے مخصوص ایام کی وجہ سے کراہت محسوس نہیں فرماتے تھے۔

اسی طرح وہ فرماتی ہیں کہ مخصوص ایام میں بھی آپﷺ میری گود میں اپنا سر مبارک رکھ کر آرام فرماتے تھے۔ (صحیح مسلم)

 کبھی کبھار (چاندنی راتوں ) میں رسول اکرمﷺ حضرت عائشہ صدیقہؓ کے ساتھ چہل قدمی کرنے نکل جاتے۔ راتوں کو آپﷺ اپنی زوجہ محترمہ کے ساتھ خوش گپیاں فرماتے۔ (بخاری)

 محسن انسانیتﷺ دولت کدے پر ازواج مطہرات کے کاموں میں ہاتھ بٹاتے اور ان کے بوجھ کو ہلکا کرنے کی کوشش کرتے، ایک صحابیؓ نے ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہؓ سے دریافت فرمایا کہ آپﷺ جب گھر پر تشریف فرما ہوتے تو ان کی کیا مصروفیت ہوتی تھی؟ تو انہوں نے فرمایا کہ آپﷺ اپنی ازواج مطہرات کے کاموں میں شریک ہوتے۔ (صحیح بخاری)

 ایک دوسری روایت میں آتا ہے کہ حضرت عائشہ صدیقہؓ نے فرمایا کہ آپﷺ جب گھر تشریف فرما ہوتے تو اپنا کام خود انجام دیتے۔ اپنا کپڑا سیتے، بکریاں دوہتے اوراسی طرح دوسرے کام بھی انجام دیتے۔ (مسند احمد)