پہلے زمانے میں جاہل یہ کہہ کر وقت کے نبی کو ماننے سے انکار کرتے تھے کہ ’بشر نبی نہیں ہوسکتا‘۔

فی زمانے کے جہلا یہ کہا کرتے ہیں ’نبی بشر نہیں ہوسکتا‘۔

مولانا ابو الاعلی مودودیؒ لکھتے ہیں :

ہر زمانے کے جاہل لوگ اسی غلط فہمی میں مبتلا رہے ہیں کہ بشر کبھی پیغمبر نہیں ہوسکتا۔ اسی لئے جب کوئی رسول آیا تو انہوں نے یہ دیکھ کر کہ رسول کھاتے ہیں، پیتے ہیں، بیوی بچے رکھتے ہیں، گوشت پوست کے بنے ہوئے ہیں، فیصلہ کر دیا کہ یہ پیغمبر نہیں کیونکہ بشر ہے۔

جب وہ وفات پاگیا تو ایک مدت کے بعد اس کے عقیدت مندوں میں ایسے لوگ پیدا ہونے شروع ہوگئے جو کہنے لگے کہ وہ بشر نہیں پیغمبر تھے۔

چنانچہ کسی نے اس کو خدا بنایا، کسی نے اسے خدا کا بیٹا کہا اور کسی نے کہا کہ خدا اس میں حلول کرگیا تھا۔

غرض بشریت اور پیغمبری کا ایک ذات میں جمع ہونا جاہلوں کے لئے ہمیشہ ایک معما ہی بنا رہا۔

 (تفہیم القرآن ۔ از سید ابو الاعلیٰ مودودیؒ)