بہت سے لوگ ناواقفی سے زہد کا مطلب یہ سمجھتے ہیں کہ آدمی دنیا کی ساری نعمتوں، راحتوں اور لذتوں کو اپنے اوپر حرام کرلے۔
نہ کبھی لذیذ کھانا کھائے نہ ٹھنڈا پانی پیئے، نہ اچھا کپڑا پہنے نہ کبھی اچھے نرم بستر پر سوئے اور اگر کہیں سے کچھ آجائے تو اس کو بھی اپنے پاس نہ رکھے۔
زہد کا مطلب یہ نہیں کہ اللہ نے اپنی جن نعمتوں کا استعمال بندوں کے لئے حلال کیا ہے، آدمی ان کو اپنے اوپر حرام کر لے اور اگر روپیہ پیسہ ہاتھ آئے تو اسے برباد کردے۔
بلکہ زہد کا اصل معیار اور تقاضا یہ ہے کہ جو اس دنیا میں اپنے پاس اور اپنے ہاتھ میں ہو اس کو فانی اور ناپائیدار یقین کرتے ہوئے اس پر اعتماد اور بھروسہ نہ کرے اور اس کے مقابلے میں اللہ کے غیر فانی خزانوں پر اور اس کے فضل پر زیادہ اعتماد اور بھروسہ کرے۔
(معارف الحدیث۔از مولانا محمد منظور نعمانی)