جو لوگ ان تمام چیزوں پر عمل کریں جن کے کرنے کا حکم اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ نے دیا ہے، ان تمام چیزوں سے پرہیز کریں جن کے کرنے سے اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ نے منع فرمایا ہے تو عمل کے اعتبار سے ان کے مختلف درجات ہوں گے۔

          اول درجہ کے لوگوں کو اللہ تعالیٰ انبیاء علیہم السلام کے ساتھ جنت کے مقاماتِ عالیہ میں جگہ عطا فرمائے گا۔

          دوسرے درجہ کے لوگوں کو ان کے ساتھ جگہ عطا فرمائے گاجو انبیاءعلیہم السلام کے بعد ہیں جن کو صدیقین کہا جاتا ہے یعنی وہ صحابہؓ جنہوں نے بغیر کسی جھجھک اور مخالفت کے اول ہی ایمان قبول کیا جیسے حضرت ابوبکر صدیقؓ ہیں۔

          تیسرے درجہ کے لوگ حضرات شہداءکے ساتھ ہوں گے۔ شہداء وہ لوگ ہیں جنہوں نے اللہ تعالی کی راہ میں جان ومال قربان کر دیا۔

          پھر چوتھے درجہ کے لوگ صلحاءکے ساتھ ہوں گے اور صلحاءوہ لوگ ہیں جو اپنے ظاہر اور باطن میں اعمال صالحہ کے پابند ہیں۔

          خلاصہ یہ کہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسولﷺ کی مکمل اطاعت کرنے والے ان حضرات کے ساتھ ہوں گے جو اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے زیادہ معزز اور مقبول ہیں جن کے چاردرجے بتلائے گئے یعنی انبیاء، صدیقین، شہداء اور صالحین۔

(معارف القرآن ۔ از مولانا مفتی محمد شفیع ۔ جلد دوم)